Urdu stories for kids
we bring a beautiful urdu story for kids. In which there was cold night and someone knocked the door but hose members did not opened the door because the fever of terror guards in the city.
You can see different types of quotes and shayari on this website like Sad Shayeri , Famous Poets , Friendship quotes , islamic quotes , father quotes
سرد رات اور ایک اجنبی کی آمد
باھر بارش ہو رہی تھی. گرج چمک اتنی زیادہ تھی کے ہر کسی کا دل دہل رہا تھا. ایک سردی، دوسرا اتنا خراب موسم اور سب سے بڑھ کر شہر کے حالات. ہر کسی کے دل پر خوف کا پہرا لگا تھا. ابھی تھوڑی ہی دیر پرھلے زبردست فائرنگ کے بعد پورے شہر میں کرفیو لگا دیا تھا.
ذرا سی گرج چمک ہو جایۓ تو اس کا سب سے زیادہ اثر واپڈا پر ہی پڑتا تھا. چناچہ بجلی چلی گئی. اور ہر طرف تاریخی چا گئی. سب گھر والے دادا ابو کے کمرے میں اپنے اپنے بستروں میں چھوپے ہوی تھے.
کمرے میں صرف سانسوں کی آواز آ رہی تھی. چار سالہ دانش ، دادا جان کے ساتھ بسٹر میں گھسا ہوا تھا. بجلی کی چمک اور بھر کے دروازے پر دستک نے سب کو چونکا دیا تھا. کوئی بہت بری ترہ سے دروازہ کھٹکتا رہا تھا. ‘ روحیل دیہان سے جانا ‘. یلو موم بتی لیلو. دادا جن نے اپنے چوتھے بیٹے کو تاکید سے کہا.
پہچانے بگیر دروازہ مت کھولنا. برھے بھی نے نصیحت کی. کون ہ؟ روحیل نے دروزے کے پاس جاتے ہوی بولا. اور دروزے کے سوراخ سے بھر دیکھا . اسے باہر کچھ نذر نہیں آ رہا تھا. خدا کے لئے دروازہ کھولو …. تکلیف سے بھرپور ہلکی سی اوضا روحیل کے کان میں پڑی. مگر تم کون ہو؟ روحیل نے پوچھا. اسے شک ہوا کے یہ دہشت گردوں کا کوئی ساتھ نہ ہو.
آواز ی زخمی ہوں پناہ چاہیے. کچھ دیر میں واپس چلا جاؤں گا. اس کی آواز میں بے پناہ کرب تھا. روحیل نے بولا تم واپس چلے جو ہم پناہ نہی دے سکتے. اور اب دروازہ مت کھٹکٹانا. رات کے تین بج رہے تھے. تمہے ہمارا ہی گھر ملا ہ پناہ مانگنے کے لئے؟ روحیل نے تیش ور خوف سے بولا.
الله کے واسطے دروازہ کھول دو میں تمہے نکسان نہیں پوہچاون گا. اس نے منت کی. نہیں ہم کسی پر اعتبار نہیں کرتے. یہاں سب خون کے پیاسے ہیں. روحیل نے کہ کر پھر سے سوراخ سے جھانکا. اسی لمحے بجلی چمکی اور روحیل نے اس کے ہاتھ میں ایک چمکتی ہی چیز دیکھی. پھر بادل گرجنے کی آواز ای تو روحیل مزید ڈر گیا. اور بھاگ کر اپنے بسٹر میں آگیا.
کون تھا باہر دادا نے پوچھا روحیل بولا پتا نہیں کون تھا…. کہ رہا تھا …. پناہ کہیے … زخمی ہوں… . دادا جان بولے بھی دیکھتے تو سہی کہیں واقعے میں وو زخمی نہ ہو اور اسے ہماری ضرورت ہو. روحیل بولا ابو جان آپکو نہیں پتا شہر کے حالات کتنے خراب ہیں اور کسی اجنبی کو اندر لے آنا تو خود موت کو دعوت دیں کے برابر ہے.
روحیل نے کانپتی ہی آواز میں بولا اس کے ہاتھ میں ایک چمکتی ہی چیز تھی کیا پتا پستول ہو یا خنجر …… می خود دیکھ لیتا ہوں دادا جان نے بولا. یا الله میرے بچو نے مجھ سے نیکی کا ایک موکا چین لیا مجھے معاف فرما. دادا جان بولے.دانش سو جاؤ . ساری رات گزرنے والی ہے. باپ نے بیٹے کو ڈانٹا. ایک بات تو بتایں دادا جان . یہ جو آدمی ہمارے گھر اے تھا کہی یہ نیکی کا فرشتہ تو نہیں تھا؟ بیٹا تم ایسا کیو کہ رہے ہو؟ دادا جان نے پوچھا.
دادا جان اس کی اواز اتنی اچھی تھی. میرا دل چہ رہا ہے میں اسے سنتا رہو. یہ کہ کر وہ دادا جان کے ساتھ چپک گیا اور تھوڑی دیر میں سو گیا. ٹھک ٹھک ٹھک ….. ناجانے کس وقت یہ آواز سن کر دادا کی آنکھ کھلی….روحیل…..روحیل…. اٹھو… دیکھو باہر کون ہے. الله کے مہمان ہے ہیں…
ابا جان اپکا وہم….کوئی دروازہ نہی کھٹکتا رہا آپ سو جایں. مختلف مسجدوں میں سے ازاں کی آواز انے لگی. شہر کے حالات کیسے بھی ہوں لیکن نہمز کوئی نہی چھوڑتا. لیکن سبھا گھر سے جانے والو کی خبر نہی ہوتی کے وو شام میں واپس این گے یا نہی. اتنی دیر میں دادا جن نے وضو کیا اور نماز کے لئے نکلنے لگی کے بیٹے نے جانے سے منہ کر دیا.
اور بولا کے آج نماز گھر میں ہی ادا کریں لیکن وہ نہیں مانے اور درواز کھول کر باہر چلے گیے. اچانک ان کے چیخنے کی آواز اندر ای. اور وہ باہر زمین پر گرے ہوے نظر آیے. ان کا سر پتھر سے ٹکرایا تھا. اور خون بہ رہا تھا. سب غیر والی بھر پوھنچے تو انہو نے فورن دادا کو سمبھالنا شروح کیا. اتنے میں دانش بھی ادر ہی کھڑا ہوا تھا.
اس نے کچھ دور ایک چمکتی ہوئی چیز دیکھی اور اسے جا کر پکڑ لیا. اتنی دیر میں روحیل ڈاکٹر کو لے آیا تھا. اور بہت کوششو کے بعد دادا جان ہوش میں آیے. جب انھے ہوش آئی تو وہ اونچی اونچی رونے لگے. کچھ دیر رونے کے بعد بولے ہان دانش تم ٹھیک کہتے تھے میں نے ان فرشتو کو دیکھا وہ اس آدمی کو اٹھا کر لے جا رہے تھے.
الله …… میرے گھر ایک فرشتہ بھیجا تھا تو نے رحمت کا لیکن میں نے اسے اندر نہ آنے دیا. کیوکے میں اس کابل ہی نہیں ہوں…. وہ خود کو کوسنے لگے . اتنی دیر میں دانش نے وو چمکتی ہوئی چیز جو کے ایک تختی کی طرح دیکھتی تھی. کمرے میں لیا ور دادا جن کو دی. لیکن وہ اس حالت میں نی تھے کے اسے پڑھ پاتے.
روحیل نے آگے بڑھ کر اسکو پڑھا اور اس پر الله کا خوبصورت کلام لکھا تھا کے.
‘اور زمین پر فساد مت پھیلاؤ’
Don’t forget to come again Quotes House